فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ اور بھارتی حکومت کے درمیان رافیل کی کارکردگی پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے

Read Time:2 Minute, 24 Second

نیو دہلی: بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، پاک-بھارت حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے مہنگے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کی کارکردگی شدید تنقید کی زد میں آ چکی ہے، اور ان کی کارکردگی پر بھارت اور فرانس کے درمیان شدید اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔ فرانس کی معروف دفاعی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن اور بھارتی حکومت کے درمیان رافیل طیاروں کی کارکردگی کو لے کر کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، فرانسیسی ماہرین کی ایک ٹیم نے بھارت میں موجود رافیل بیڑے کا معائنہ کرنے کی درخواست دی تاکہ ان طیاروں کی کارکردگی سے متعلق پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا جائزہ لیا جا سکے، تاہم نئی دہلی نے یہ درخواست سیکیورٹی خدشات کے تحت مسترد کر دی۔ فرانسیسی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ وہ طیاروں میں درپیش تکنیکی مسائل کو جانچنا چاہتی تھی تاکہ حالیہ جنگ میں کارکردگی سے متعلق شبہات کو دور کیا جا سکے۔

رافیل طیاروں کی کمزور کارکردگی کے تناظر میں دیگر ممالک بھی الرٹ ہو گئے ہیں۔ انڈونیشیا نے ڈسالٹ کے ساتھ اپنے حالیہ جنگی طیارہ خریداری معاہدے پر نظر ثانی کا عمل شروع کر دیا ہے، اور بھارتی رافیلز کی کارکردگی اس پر نظر ثانی کا سبب بنی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، پاکستان کی جانب سے استعمال کیے گئے چینی ساختہ PL-15 میزائلوں کی مؤثر کارکردگی نے بھارت کے مہنگے دفاعی دعووں پر کاری ضرب لگائی ہے۔ بھارت نے فی رافیل طیارہ 288 ملین ڈالر خرچ کیے، تاہم اس کے باوجود وہ اپنے ہی خریدے گئے سسٹمز پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈسالٹ ایوی ایشن نے رافیل کے اہم مشن سسٹمز اور ایویونکس کے سورس کوڈ تک رسائی دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ یہ کوڈ جنگی تیاری، اسلحہ انضمام، اور پائلٹ تربیت کے لیے نہایت ضروری سمجھے جاتے ہیں۔ فرانسیسی کمپنی کے اس انکار نے رافیل کے مؤثر استعمال میں سنگین رکاوٹیں پیدا کر دی ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ نے بھارت کی دفاعی تیاریوں میں موجود بنیادی خامیوں کو نمایاں کر دیا ہے۔ ان کے مطابق بھارت میں پائلٹس کی شدید کمی اور ناقص تربیت نے جنگ کے آغاز ہی میں بھارتی فضائیہ کو شدید نقصان سے دوچار کیا۔ بین الاقوامی میڈیا نے دسمبر 2024 کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی فضائیہ میں پائلٹوں کی کمی 2015 میں 486 سے بڑھ کر 2021 میں 596 ہو گئی، جب کہ بھارت کے پاس 42 اسکواڈرن کی ضرورت کے برعکس صرف 31 لڑاکا اسکواڈرن موجود تھے، جو کسی جنگ کے لیے ناکافی تھے۔

دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنی افواج کی حکمت عملی اور دفاعی خریداریوں پر از سرنو غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ مہنگے فرانسیسی طیاروں کے باوجود پاکستان کے چینی میزائل مؤثر ثابت ہوئے، اور یہ حقیقت بھارتی فضائی صلاحیتوں کے بارے میں ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکی ہے۔

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %

Average Rating

5 Star
0%
4 Star
0%
3 Star
0%
2 Star
0%
1 Star
0%

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous post امریکا کے بیچ میں موجود 33 افراد پر مشتمل دنیا کا سب سے چھوٹا ملک
Next post علیزے شاہ نےعیدالاضحیٰ کے حوالے سےخصوصی پیغام شیئر کردیا