
سب سے پہلے باہمی اختلافات ختم کرنا ہوں گے، ترک صدر
استنبول: ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہمیں سب سے پہلے اپنی باہمی اختلافات کو ختم کرنا ہو گا۔ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی ایران تک جا پہنچی ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے اجلاس کے فیصلے امت مسلمہ اور انسانیت کے حق میں ہوں گے۔ اسرائیل مسلسل خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا۔ اور 55 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا۔ اسرائیلی حملوں سے شہدا میں 65 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ جبکہ اسرائیل نے غزہ میں اسکول اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا۔ یقین ہے غزہ میں بمباری کی تاریکی کے خاتمے کے بعد انصاف ہو گا۔
طیب ایردوان نے کہا کہ اسرائیل عالمی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اور غزہ کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے یمن اور لبنان پر بھی حملے کیے۔ ایران کے اپنے دفاع میں کیے گئے اقدامات قانون کے مطابق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکیے فلسطینیوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتا ہے۔ اور اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیلی حملوں سے شہید افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔
ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں کا مقصد جوہری مذاکرات کا امکان کمزور کرنا تھا۔ جبکہ گزشتہ 2 سال سے خطہ اسرائیل کی تباہی اور قبضے کی پالیسی کا شکار ہے۔ اور غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 13 جون سے اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی ایران تک جا پہنچی ہے۔ اور نیتن یاہو کی حکومت خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کوئی شک نہیں کہ ایران مشکل وقت سے ضرور نکلے گا۔ اور کسی کو بھی نیتن یاہو کی باتوں پر دھیان نہیں دینا چاہیے۔ جبکہ ہمارا خطہ ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اسرائیل کے اقدامات خطے کو غیر مستحکم کرنے کی پالیسی کا حصہ ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کے جوہری ایکٹیویٹی کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ استنبول کا عقیدہ اسلام آباد کے عقیدے سے مختلف نہیں ہے۔ اور ہماری تنظیم امت مسلمہ کی آواز ہے۔ نیتن یاہو بات چیت کے ذریعے کسی مسئلے کا حل نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ خواہش ہے وہ دن قریب ہو جب فلسطینی بھائی بہن آزادی حاصل کریں۔ 1967 کے 2 ریاستی حل کی بجائے اسرائیل خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ اور نیتن یاہو کے صیہونی منصوبوں کا مقصد خطے اور دنیا میں تباہی ہے۔ تاہم ہمیں سب سے پہلے اپنے درمیان کے اختلافات ختم کرنے ہوں گے۔ اور شام کی ہماری تنظیم میں واپسی پر خوشی ہوئی ہے۔ ترکیہ ہمیشہ شام کی حمایت کرتا رہے گا۔
طیب ایردوان نے کہا کہ ترکیے غزہ کی صورتحال پر خاموش نہیں رہے گا۔ جبکہ موجودہ صورتحال میں 2 ریاستی حل کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ اور امید ہے نیو یارک میں غزہ پر کانفرنس کا انعقاد یقینی بنایا جائےگا۔ مجھے امید ہے کہ یہ اجلاس تمام اسلامی ممالک کے لیے سود مند ثابت ہو گا۔
Average Rating