
حاملہ خواتین میں پیراسٹامول کا استعمال پیچدگی پیدا کرسکتا ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان
اسلام آباد: حاملہ خواتین میں پیراسٹامول کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے یا ان میں پیچدگی پیدا کرسکتا ہے، اس سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تردید کردی ہے، حالیہ دنوں میں ٹرمپ شوشہ چھوڑا تھا کہ حاملہ خواتین کے لیے پیراسٹامول (ٹائلی نول میں موجود ایسٹامینوفین) کا استعمال آٹزم کے خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے، تاہم ڈبلیو ایچ او کی وضاحت اس کے برعکس ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے 24 ستمبر کو جاری بیان میں کہا کہ موجودہ سائنسی شواہد حاملہ خواتین میں ایسٹامینوفین کے استعمال اور آٹزم کے درمیان کوئی واضح تعلق ثابت نہیں کرتے۔
عالمی ادارے نے بتایا کہ مذکورہ موضوع پر حالیہ دہائی میں بڑے پیمانے پر تحقیقی مطالعے کیے گئے ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی ریسرچ میں مستحکم تعلق سامنے نہیں آیا۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 6.2 کروڑ لوگ آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اے ایس ڈی) کا شکار ہیں، جو دماغی نشوونما سے متعلق بیماری ہے۔
یہ درست ہے کہ اس بیماری کے حوالے سے شعور اور تشخیص میں بہتری آئی ہے لیکن اس بیماری کے پیچھے اصل وجوہات ابھی تک پوری طرح معلوم نہیں ہوسکیں اور متعدد عوامل ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔
بچوں کی ویکسینیشن کے حوالے سے بھی وضاحت کرتے ہوئے عالمی ادارہ نے بتایا کہ یہ پروگرام ’سائنسی شواہد اور احتیاطی اصولوں کے تحت تیار کیے جاتے ہیں‘ اور پچھلے 50 سالوں میں تقریباً 15.4 کروڑ لوگوں کی زندگی بچانے میں اس سے مدد ملی۔
ڈبلیو ایچ او کے حالیہ بیان سے پتا چلتا ہے کہ پیراسٹامول حاملہ خواتین کے لیے محفوظ دوا ہے اور اسے صرف ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر چھوڑنا یا اس کے استعمال سے گریز کرنا درست نہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 22 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ایک پروگرام کے دوران حاملہ خواتین سے کہا تھا کہ وہ اپنی صحت کی مسائل کا ڈٹ کر سامنا کریں
ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹائلی نول (پیراسٹامول) جیسی دوائیوں سے اس وقت تک گریز کریں جب تک کہ شدید بخار نہ ہو، پیراسٹامول لینے کے بجائے خواتین کو درد اور دیگر علامات کا ’حوصلے کے ساتھ مقابلہ‘ کرنا چاہیے۔
Average Rating