
پی ٹی آئی حکومت: قومی خزانے سے 129 کھرب غائب
پاکستان میں اس وقت عدم اعتماد کا معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ آج شام تک ملک میں ایک نئی حکومت کا راج ہو۔ اس وقت وزیراعظم عمران خان بھرپور طریقے سے عوامی سطح پر لوگوں کو احتجاج کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ اور وہ تمام اپوزیشن جماعتوں اور ان کے رہنماؤں پر مختلف الزامات بھی لگا رہے ہیں۔اس میں کچھ پر غداری کا الزام لگایا گیا تو کچھ پر کرپشن کا۔ الزامات کی تو بوچھاڑ ہے مگر خان صاحب اپنی جانب دیکھ ہی نہیں پا رہے۔
اس حوالے سے آپ کو بتاتے چلیں کہ خان صاحب کے وزیروں اور مشیروں پر تو کرپشن کے مختلف الزامات لگ رہے ہیں۔ یہ الزامات ان کی بیوی اور خاص کر ان کے ہمراہ فرح صاحبہ پر بھی لگ رہے ہیں۔ تحفے میں دیے گئے ہار کی کہانی الگ ہے۔
اس تمام بحث کے باوجود ایک اہم سوال ابھی موجود ہے۔ خان صاحب جب اپوزیشن پر کرپشن کا الزام عائد کرتے ہیں تو وہ رقم بھی بیان کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان میں روزانہ ایک سو ارب روپے کی کرپشن کی جاتی رہی ہے۔ وہ اور ان کے وزراء مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی پر بارہا یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اس رق۔ کا ذکر کرتے رہے۔
اگر اس کرپشن کے دعوے کو حقیقت تسلیم کر لیا جائے تو پاکستان سے روزانہ ایک سو ارب کے لحاظ سے ماہانہ تین ہزار ارب کی رقم بنتی ہے۔اسی طرح اگر خان صاحب کے دور کو دیکھا جائے تو ستمبر 2018 سے مارچ 2022 تک کل تریالیس مہینے بنتے ہیں۔ اگر اس کو مجموعی سطح پر دیکھا جائے تو یہ ایک سو انتیس کھرب کی خطیر رقم بنتی ہے۔
جی ہاں! مجموعی طور پر 129 کھرب۔
اب اس بات کا اندازہ تو الزام لگانے والوں کو ہوگا کہ آیا اس بات میں کوئی حقیقت ہی نہیں تھی یا پھر یہ کرپشن بدستور پی ٹی آئی دور میں بھی جاری ہے کیونکہ پاکستان کو درپیش معاشی بحران سے تو واضح ہے کہ قومی خزانے سے 129 کھرب روپے غائب ہیں۔