یورپی سیٹلائٹس نے سورج کو ’گرہن‘ لگا دیا

Read Time:2 Minute, 36 Second

اسلام آباد: ہم اس مضمون میں آپ کو ایک حیرت انگیز سائنسی کامیابی کے بارے میں بتائیں گے جہاں یورپی خلائی ادارے نے دو سیٹلائٹس کو اتنی باریکی سے زمین کے گرد چلایا کہ انہوں نے خود ایک مصنوعی سورج گرہن بنایا۔ اس کا مقصد سورج کی بیرونی پرت، جسے کورونا کہتے ہیں، کو لمبے وقت کے لیے دیکھنا اور اس کی تحقیق کرنا ہے۔ اس مصنوعی سورج گرہن سے ہمیں سورج کی خاص باتیں سمجھنے، زمین پر اس کے اثرات سے بچاؤ کرنے اور نئی خلائی ٹیکنالوجی سیکھنے میں مدد ملے گی۔ آئیں، ہم آسان الفاظ میں جانتے ہیں کہ یہ مشن کیا ہے اور اس سے ہمیں کیا فائدے حاصل ہوں گے۔

سورج گرہن وہ قدرتی منظر ہوتا ہے جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے اور سورج کا پورا یا جزوی حصہ چھپ جاتا ہے۔ قدرتی سورج گرہن کے دوران ہم چند منٹوں کے لیے سورج کی بیرونی پرت یعنی کورونا کو دیکھ پاتے ہیں جو عام دنوں میں نظر نہیں آتی کیونکہ سورج کی روشنی اس سے زیادہ تیز ہوتی ہے۔

لیکن اب یورپ کے دو سیٹلائٹس نے زمین سے ہزاروں میل اوپر، اتنی باریکی سے ایک ساتھ چل کر خود ایک مصنوعی سورج گرہن بنایا ہے۔ ایک سیٹلائٹ سورج کو روک کر روشنی کو چھپاتا ہے اور دوسرا اس موقع پر کورونا کو دیکھتا ہے۔ یہ سیٹلائٹس ایک دوسرے سے صرف 150 میٹر (تقریباً 492 فٹ) دور ہیں اور ان کی جگہ کا تعین اتنی باریکی سے ہوتا ہے کہ وہ ملی میٹرز کے حساب سے بالکل ٹھیک جگہ پر رہتے ہیں۔

یہ کام خودکار نظام سے چلتا ہے، جس میں GPS، ستاروں کی روشنی سے مقام معلوم کرنا، لیزر اور ریڈیو سگنلز استعمال ہوتے ہیں۔

اس مشن کا نام ’Proba-3‘ ہے جس پر تقریباً 21 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ اب تک یہ سیٹلائٹس دس بار مصنوعی سورج گرہن بنا چکے ہیں، جن میں سب سے طویل پانچ گھنٹے کا تھا۔

عام قدرتی سورج گرہن تو چند منٹوں کے لیے ہوتے ہیں لیکن یہ مصنوعی گرہن کئی گھنٹے چل سکتا ہے، جس سے سائنسدان زیادہ تفصیل سے سورج کی بیرونی پرت کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

یہ سائنسدانوں کے لیے اہم اور فائدہ مند کیسے؟

سورج کی کورونا بہت گرم ہوتی ہے، یہاں کا درجہ حرارت سورج کی سطح سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ یہاں سے بڑی مقدار میں چارجڈ ذرات اور مقناطیسی لہریں نکلتی ہیں جو زمین پر آکر بجلی اور کمیونیکیشن سسٹمز کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ایسے طوفان کبھی کبھار آسمان پر خوبصورت شمالی روشنی یا اروراز بھی دکھاتے ہیں۔

یہ مشن اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ اس میں دو سیٹلائٹس الگ الگ ہوتے ہیں، ایک روشنی روکنے والا اور دوسرا دیکھنے والا، جبکہ پہلے یہ دونوں کام ایک ہی سیٹلائٹ پر ہوتے تھے۔ اس دوری کی وجہ سے سائنسدان سورج کی کورونا کے ایک خاص حصے کو بہتر طریقے سے دیکھ سکتے ہیں۔

یہ مشن ہمیں سورج کے راز سمجھنے، زمین پر پڑنے والے سورج کے اثرات سے بچاؤ کرنے، اور خلائی تحقیق میں نئی تکنیکیں سیکھنے میں مدد دے گا۔ جس سے ہماری روزمرہ زندگی، ہماری بجلی اور کمیونیکیشن کی سہولتیں بہتر اور محفوظ رہیں گی۔

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %

Average Rating

5 Star
0%
4 Star
0%
3 Star
0%
2 Star
0%
1 Star
0%

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous post امریکا سن لے، ایران سرینڈر نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای
Next post ایران مذاکرات کی خواہش رکھتا ہے، مگر اب بہت دیر ہو چکی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ