ٹرمپ کی بگرام ائیر بیس واپس لینے کی دھمکی پر افغان طالبان کا سخت ردعمل

Read Time:1 Minute, 12 Second

کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بگرام ائیر بیس واپس لینے کی دھمکی پر افغان وزارت دفاع کے سربراہ فصیح الدین فطرت کا بیان سامنے آگیا۔

بگرام ایئر بیس واپس لینے کے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سربراہ افغان وزارت دفاع فصیح الدین فطرت نے کہا کہ بگرام ائیر بیس پر کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہے۔

سربراہ افغان وزارت دفاع فصیح الدین فطرت نے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی ڈیل سے بگرام ائیر بیس واپس لینا چاہتے ہیں، افغانستان کی ایک انچ زمین پر بھی معاہدہ ممکن نہیں، افغانستان کی زمین پر کسی معاہدے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ امریکا کو افغانستا کی بگرام ائیر بیس نہیں چھوڑنی چاہیے تھی، ہم بگرام ائیر بیس واپس لیں گے اور اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا افغانستان نے بگرام ائیر بیس امریکا کو واپس نہ دی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

کچھ روز قبل چین کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بگرام ائیر بیس سے متعلق بیان پر ردعمل میں کہا گیا تھا کہ ہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

چینی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم خطے میں کشیدگی یا تناؤ کو سپورٹ نہیں کریں گے، امید رکھتے ہیں کہ تمام فریق خطے کے امن اور استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کریں گے۔

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %

Average Rating

5 Star
0%
4 Star
0%
3 Star
0%
2 Star
0%
1 Star
0%

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous post سلمان خان فلم کی شوٹنگ کے دوران زخمی  ہوگئے
اسلام آباد: آسٹریلیا ، برطانیہ اور کینیڈا نے فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ پرامن مستقبل کیلئے فلسطینی ریاست کو شراکت داری کی پیشکش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں مسلسل غیر قانونی بستیوں کی تعمیر اور غزہ میں جاری حملوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر اور ہزاروں شہریوں کو قتل کیا ہے، یہ سب اقدامات بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ علاوہ ازیں آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دو ریاستی حل کیلئے عالمی کوششوں کا حصہ ہے ، دوسری جانب برطانیہ نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے۔ برطانیہ کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین کے کئی دیگر ممالک بھی فلسطین کو مکمل ریاست کا درجہ دینے پر غور کر رہے ہیں۔ قبل ازیں برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈیوڈ لیمی نے کہا تھا کہ فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ایک اہم سفارتی اقدام ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کل ہی فلسطینی ریاست وجود میں آ جائے گی ، یہ عمل طویل مدتی امن کے حل کی طرف ایک قدم ہے۔ Next post برطانیہ ، آسٹریلیا اور کینیڈا کا فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان