جاوید منزل میں علامہ اقبال کی 87ویں برسی عقیدت سے منائی گئی، نواسہ اقبال اور ماہرینِ اقبالیات کی بھرپور شرکت

Read Time:2 Minute, 12 Second

لاہور: حکیم الامت، شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا 87 واں یوم وفات جاوید منزل لاہور میں انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ اس موقع پر ادارہ زبان و ادبیات اردو کے اساتذہ اور طلبہ نے ماہر اقبالیات اور ڈائریکٹر ادارہ ڈاکٹر بصیرہ عنبرین کی قیادت میں تقریب میں شرکت کی۔

یہ خصوصی تقریب محکمہ آثار قدیمہ پنجاب کے تعاون سے جاوید منزل (علامہ اقبال کی آخری رہائش گاہ) میں منعقد کی گئی، جہاں علامہ اقبال نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے۔ تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ نواسہ اقبال، جناب اقبال صلاح الدین بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے اور طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے امت مسلمہ کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا، جس کی سعادت محمد عمر فاروق نے حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے طالب علم حسنین مظہری نے اقبال کا نعتیہ کلام “لوح بھی تو، قلم بھی تو، تیرا وجود الکتاب” ترنم سے پیش کیا اور داد سمیٹی۔

ڈائریکٹر محکمہ آثار قدیمہ جناب اقبال حسین منج نے ڈاکٹر بصیرہ عنبرین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کو فکرِ اقبال سے روشناس کرانا ایک اہم فریضہ ہے۔ ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے انھیں اپنی تصنیف “مقائسہ ارمغان حجاز” کا تحفہ پیش کیا۔

تقریب میں ڈاکٹر حسن رضا اقبالی نے اقبال اور عشقِ رسول ﷺ پر مدلل خطاب کیا، جبکہ ڈاکٹر انیلا سلیم نے علامہ کے کلام میں وحدتِ لفظ و معنی اور مغربی semantics کے تناظر پر گفتگو کی۔

میقات ششم کے طالب علم سیف علی اور جی سی یونیورسٹی کے طالب علم محمد ذیشان علی خان نے اقبال کا کلام ترنم سے پیش کیا، جسے خوب سراہا گیا۔

ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے اپنے خطاب میں “جاوید کے نام” سے منتخب اشعار کے ذریعے نوجوانوں کو فکرِ اقبال سے جڑنے کی ترغیب دی۔ اقبال صلاح الدین نے ادارے کی جانب سے اس علمی کاوش کی بھرپور تعریف کی اور مستقبل میں ایسے مزید پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا۔

کیوریٹر جاوید منزل، جناب حامد نذیر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اقبال کی فکر پر مستقل لیکچرز کے اہتمام کا عندیہ دیا۔ نظامت کے فرائض معروف صحافی، شاعر اور کالم نگار آغر ندیم سحر نے انجام دیے۔

تقریب کے اختتام پر طلبہ نے جاوید منزل کا مطالعاتی دورہ کیا جہاں انھیں علامہ اقبال کی کتب، بیاضیں، تصاویر، اور دیگر نادر اشیاء کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔ اساتذہ میں ڈاکٹر انیلا سلیم، محترمہ سونیا سلیم اور جناب مشتاق احمد شامل تھے۔

آخر میں تمام مہمانوں کی تواضع کی گئی۔
جیسا کہ اقبال نے فرمایا:
“نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی”

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %

Average Rating

5 Star
0%
4 Star
0%
3 Star
0%
2 Star
0%
1 Star
0%

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous post بائیس سالہ نوجوان سے دھوکا، دلہن کی بیوہ ماں سے نکاح کرا دیا!
Next post کترینہ کی بہن کی بالی ووڈ میں شاندارانٹری، پہلی فلم کا ٹیزر جاری