
چین نے دن کے وقت چاند پر لیزر شعاع بھیج کر خلائی تحقیق میں نئی تاریخ رقم کر دی
بیجنگ: چین نے خلائی تحقیق میں ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے پہلی بار دن کی روشنی میں زمین سے چاند کے مدار میں موجود سیٹلائٹ پر لیزر کی شعاع کامیابی سے بھیجنے کا سنگ میل عبور کرلیا۔
یہ سائنسی پیشرفت چین کی ”ڈیپ اسپیس ایکسپلوریشن لیبارٹری“ (DSEL) نے 26 اور 27 اپریل کو ”ٹیانڈو-1“ سیٹلائٹ کے ذریعے مکمل کی، جسے ایک غیر معمولی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
اب تک سورج کی شدید روشنی کی وجہ سے زمین سے چاند پر لیزر فائر صرف رات کے وقت ہی ممکن تھا، کیونکہ سورج کی روشنی لیزر سگنلز میں خلل ڈالتی تھی لیکن اس تجربے نے اس تکنیکی رکاوٹ کو عبور کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ مستقبل میں چاند کے ساتھ مستقل رابطہ اور نیویگیشن ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
ڈی ایس ای ایل کے ماہرین نے اس تجربے میں لیزر کی درستگی کو ”چھ میل دور سے ایک بال کو نشانہ بنانے“ کے مترادف قرار دیا۔
اس مثال سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تکنیک کتنی باریک بینی اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو چاند کے مدار میں تیزی سے گردش کرنے والے سیٹلائٹس کو کامیابی سے ٹریک کر سکتی ہے۔
”ٹیانڈو-1“ اور مستقبل کی قمری مہمات
”ٹیانڈو-1“ سیٹلائٹ، جو مارچ 2024 میں لانچ کیے گئے تین سیٹلائٹس میں سے ایک ہے، چین کے مجوزہ ”چیوچیاو“ (Queqiao) ریلے نیٹ ورک کا اہم حصہ ہے۔ اس نیٹ ورک کا مقصد زمین اور چاند کے درمیان کمیونیکیشن اور نیویگیشن کا مستقل نظام قائم کرنا ہے، جو مستقبل کے خلائی مشن جیسے قمری گاڑیاں، روبوٹ اور انسانی مشنز کے لیے ضروری ہوگا۔
خلائی خودمختاری کی نئی راہیں
چین کی اس کامیابی نے زمین سے چاند تک رابطے کے ایک اہم اندھے گوشے کو ختم کر دیا ہے۔ اب خلائی مشن دن کے کسی بھی وقت چاند کے مدار میں موجود سیٹلائٹس سے ڈیٹا حاصل کر سکتے ہیں، جو خودکار خلائی گاڑیوں، لینڈنگ گائیڈنس اور قمری سطح پر روبوٹک ٹیموں کی ہم آہنگی کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔
چین کے مستقبل کے خلائی منصوبے
یہ کامیابی چین کے دیگر جاری خلائی منصوبوں کے ساتھ مل کر ایک بڑے مقصد کا حصہ ہے۔ 3 مئی 2025 کو ”چانگ ای-6“ مشن نے پہلی بار چاند کے دور دراز حصے سے نمونے زمین پر واپس پہنچائے، جبکہ ”چانگ ای-8“ مشن 2028 میں چاند کی جنوبی قطب پر چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی آزمائش کے لیے روانہ کیا جائے گا۔ یہ اقدامات روس کے ساتھ مل کر بنائے جانے والے ”انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن“ کی تیاری کا حصہ ہیں۔
دن کے وقت چاند پر لیزر کی کامیاب رینجنگ نہ صرف ایک سائنسی معجزہ ہے بلکہ مستقبل میں انسان کی چاند پر مستقل موجودگی اور خودمختار خلائی مشنوں کی بنیاد بھی ہے۔ چین کی یہ پیشرفت عالمی خلائی دوڑ میں اس کی قیادت کے مضبوط عزائم کا اظہار ہے۔
Average Rating