نومبر میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کیا کارکردگی رہی؟

Read Time:2 Minute, 39 Second

اسلام آباد: پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے نومبر میں کافی تیزی دکھائی، جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس ماہانہ بنیادوں پر 5,046 پوائنٹس اضافے کے بعد 166,678 پوائنٹس پر بند ہوا۔

انڈیکس نے مقامی کرنسی میں 3.1 فیصد جبکہ ڈالر میں 3.3 فیصد منافع دیا، جس کا بنیادی سبب شعبہ جاتی سرگرمیوں میں بہتری، سرمایہ کاروں کا اعتماد اور معاشی سطح پر مثبت اشارے رہے۔

کھاد کا شعبہ سب سے آگے رہا، جہاں فوجی فرٹیلائزر کمپنی (FFC) نے KMI-30 انڈیکس میں شمولیت کے بعد نمایاں کارکردگی دکھائی۔ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) میں ممکنہ آف شور ایکسپلوریشن اور ریکوڈک معاہدے کی پیش رفت کے باعث سرمایہ کاری بڑھی۔ پائنیر سیمنٹ (PIOC) نے ممکنہ انضمام و حصول (M&A) خبروں پر نمایاں تیزی دیکھی۔

ٹریڈنگ کے دوران سرگرمی مختلف شعبوں میں بٹی رہی۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق ٹیکنالوجی (140 ملین شیئرز)، بینکس (99 ملین)، انویسٹمنٹ بینکس (99 ملین) اور پاور (71 ملین) کے شعبوں نے لیڈ کیا۔ اسکریپ کے لحاظ سے ورلڈکال ٹیلی کام (WTL) 72.7 ملین شیئرز کے ساتھ سرِفہرست رہا، جس کے بعد کے الیکٹرک، فرسٹ نیشنل ایکویٹیز، بینک آف پنجاب اور ہیسکول شامل تھے۔

ٹرانزیکشن ویلیو میں سیمنٹ 16 ملین ڈالر کے ساتھ غالب رہا، اس کے بعد بینکس (15 ملین ڈالر)، ای اینڈ پی (13 ملین)، ٹیکنالوجی (11 ملین) اور ریفائنری (9 ملین) رہے۔ کمپنیوں میں ایف ایف سی، پی پی ایل، پی ایس او، این بی پی اور بی او پی سرفہرست رہے۔

شعبہ جاتی بنیادوں پر کھاد نے انڈیکس میں 3,533 پوائنٹس کا اضافہ کیا، ای اینڈ پی نے 973 پوائنٹس، سیمنٹ نے 617 پوائنٹس، جبکہ پاور نے 330 پوائنٹس کا حصہ ڈالا۔

منفی پہلو میں بینکس نے 762 پوائنٹس، فارما نے 185، اور انجینئرنگ نے 71 پوائنٹس کا نقصان کیا۔

کمانے والی بڑی کمپنیوں میں PIOC (64%), FFC (22%), PSEL (19%), SRVI (16%) اور DHPL (16%) شامل رہیں۔ دوسری جانب PABC، BWCL، PGLC، SSOM اور ISL نے 8 سے 15 فیصد تک کمی دکھائی۔

معاشی اشاریے بھی مارکیٹ کے رجحان پر اثرانداز ہوئے۔ اکتوبر میں مہنگائی 6.2 فیصد رہی، جبکہ ستمبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار (LSMI) 2.7 فیصد بڑھی۔ تجارت کا خسارہ اکتوبر میں 3.28 ارب ڈالر رہا، اور 4 ماہ کا مجموعی خسارہ 38.9 فیصد اضافے کے ساتھ 12.6 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ ترسیلاتِ زر 12 فیصد بڑھ کر 3.42 ارب ڈالر رہیں، جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 58 ملین ڈالر اضافہ ہوا۔

نومبر کے آغاز میں 159 ہزار پوائنٹس کے قریب دباؤ دیکھنے میں آیا، تاہم سپر ٹیکس سے متعلق مثبت پیش رفت نے انڈیکس میں نمایاں ریکوری میں کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف پروگرام پر بہتری کی امید اور ایف ایف سی کی شریعت انڈیکس میں شمولیت نے 3.1 فیصد ماہانہ اضافے میں اہم کردار نبھایا۔

اشاریے اب بھی پرکشش ہیں، جہاں کے ایس ای 100 کا 2025 کے لیے PE ریٹ 7.9 گنا ہے، جو 15 سالہ اوسط 8.6 سے کم ہے، جبکہ ڈیویڈنڈ ییلڈ 6.2 فیصد کے قریب ہے۔ ماہرین کے مطابق پسندیدہ شیئرز میں OGDC، PPL، MCB، FFC، SYS، GAL، MUGHAL، PAEL، FCCL، KOHC، PSO، GWLC اور ATRL شامل ہیں۔

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %

Average Rating

5 Star
0%
4 Star
0%
3 Star
0%
2 Star
0%
1 Star
0%

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous post محکمہ موسمیات نے بارشوں اور برفباری سے متعلق بڑی خوشخبری سنادی
Next post بھارتی طیارے میں بم کی اطلاع! حکام کی دوڑیں لگ گئیں