شرح سود میں ایک فیصد کمی، اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا

Read Time:2 Minute, 51 Second

اسلام آباد: اسٹیٹ بینک نےشرح سود میں 1 فیصد کمی کردی، بنیادی شرح سود 11 فیصد ہو گئی، فیصلے کا اطلاق 6 مئی سے ہوگا، اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ اور اپریل میں بجلی کی سرکاری قیمتوں میں کٹوتی ہوئی، مہنگائی کا منظر نامہ گزشتہ تخمینے کے مقابلے میں مزید بہتر ہوا، رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں معاشی ترقی 1.7 فیصد رہی، مارچ میں جاری کھاتے 1 ارب 20 کروڑ ڈالر فاضل رہے، دوسری جانب صنعت کاروں نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کو اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دے دیا، کہتے ہیں بلند شرح سود سے پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ اور اپریل میں بجلی کی سرکاری قیمتوں میں کٹوتی ہوئی، مہنگائی تیزی سے کم ہوئی، مہنگائی کا منظر نامہ گزشتہ تخمینے کے مقابلے میں مزید بہترہوا۔

کمیٹی نے محتاط زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں معاشی ترقی 1.7 فیصد رہی، پہلی سہ ماہی میں معاشی ترقی کی شرح 0.9 فیصد تھی۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پہلی سہ ماہی کی ترقی پر نظر ثانی کر کے اسے 1.3 فیصد کر دیا گیا، مارچ میں جاری کھاتے 1.2 ارب ڈالر فاضل رہے۔

شرح سود میں ممکنہ رد و بدل کے حوالے سے کاروباری برادری، سرمایہ کار اور ماہرین معیشت بے چینی سے منتظر تھے۔

قبل ازیں، ذرائع نے بتایا تھا کہ شرح سود میں ایک سے دو فیصد کمی کا امکان ہے، جس کا مقصد کاروباری لاگت کو کم کر کے صنعتی سرگرمیوں کو بحال کرنا اور معاشی پہیہ دوبارہ متحرک کرنا تھا۔

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان (FPCCI) کے وائس چیئرمین نے مطالبہ کیا تھا کہ شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے، تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔

معروف صنعت کار ذکی اعجاز نے کہا تھا کہ معیشت کو سنبھالنے کے لیے کم از کم 500 بیسس پوائنٹس (پانچ فیصد) کی کمی ناگزیر ہے، کیونکہ موجودہ بلند شرح سود کے باعث صنعتی قرض گیری تقریباً بند ہو چکی ہے۔

دوسری جانب معاشی و مالیاتی تجزیہ کار عتیق الرحمان نے موجودہ مشکل حالات میں شرح سود میں ”اسٹیٹس کو“ یعنی استحکام کو ترجیح دی۔ ان کے مطابق خصوصاً فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے لیے خام مال کی درآمد اسی وقت ممکن ہے جب فنڈنگ کی لاگت کم ہو۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بندرگاہوں، فش ہاربرز، پروسیسنگ یونٹس اور زرعی و مویشی فارمنگ میں فوری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جس کے لیے مالیاتی استحکام بنیادی شرط ہے۔

عتیق الرحمان نے کہا تھا کہ بزرگ شہری، فلاحی ادارے اور پنشنرز جن کی آمدنی طویل المدتی سیونگز سے جڑی ہے، ان کے لیے بھی شرح سود کا موجودہ لیول برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ ان کی یومیہ ضروریات پوری ہو سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف بھی پاکستان پر سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے پر زور دے چکا ہے، جبکہ ممکنہ غیر ملکی مالیاتی آمد بھی تاحال موصول نہیں ہوئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کسی بھی تبدیلی کا براہِ راست اثر نہ صرف مارکیٹ کے اعتماد پر پڑے گا بلکہ مہنگائی، کرنسی کی قدر، برآمدات اور قرض گیری پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔

اس تناظر میں اسٹیٹ بینک کا کل کا فیصلہ ملکی معیشت کی سمت کے تعین میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Happy
Happy
0 %
Sad
Sad
0 %
Excited
Excited
0 %
Sleepy
Sleepy
0 %
Angry
Angry
0 %
Surprise
Surprise
0 %

Average Rating

5 Star
0%
4 Star
0%
3 Star
0%
2 Star
0%
1 Star
0%

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous post سشمیتا اور ایشوریا کے درمیان تعلقات پر نئی بحث چھڑ گئی
Next post پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے،خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،آرمی چیف