
پاکستان کے مالی سال 2026 کا بجٹ: دفاعی اخراجات میں اضافہ، آمدنی اور ترقی کے ہدف میں کمی کا خدشہ
Read Time:1 Minute, 47 Second
اسلام آباد: ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کا مالی سال 2026 کا بجٹ مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے کی کوششوں کے ساتھ دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ ظاہر کرتا ہے، تاہم آمدنی کے اہداف اور حقیقی معاشی ترقی کی پیش گوئیاں مقررہ حد سے کم رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.1 فیصد رہنے کا امکان ہے جو کہ حکومت کے ہدف 3.9 فیصد سے زیادہ ہے، جبکہ حقیقی جی ڈی پی گروتھ 3.6 فیصد رہنے کا اندازہ ہے جو کہ سرکاری ہدف 4.2 فیصد سے کم ہے۔ اگرچہ مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی متوقع ہے، مگر آمدنی کے اہداف کو حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔
رپورٹ کے اہم نکات:
- حکومت کی جانب سے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے کا عزم IMF کے پروگرام کے تسلسل کی روشنی میں ہے، جو پاکستان کو قرضوں کی فراہمی اور مالی معاونت تک رسائی میں مدد دے گا۔
- آمدنی بڑھانے کے لیے تجویز کردہ اقدامات پر عمل درآمد کی کامیابی ضروری ہوگی، جبکہ کاربن ٹیکس جیسے اقدامات پر بڑے پیمانے پر عوامی مخالفت کی توقع نہیں، مگر مقامی احتجاج ممکن ہیں۔
- آمدنی میں کمی کے باعث ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کم ہوگا اور موجودہ اخراجات، خاص طور پر دفاع اور قرضوں پر سود کی ادائیگی کو ترجیح دی جائے گی۔
- دفاعی بجٹ میں اضافے کے باعث تعلیم، صحت اور دیگر اہم شعبوں کے لیے فنڈز محدود رہیں گے۔ دفاعی اخراجات زیادہ تر نئی عسکری ساز و سامان کی خریداری جیسے جنگی طیارے اور میزائل دفاعی نظاموں پر خرچ ہوں گے۔
- ٹیکس اصلاحات زیادہ تر بالواسطہ ذرائع پر انحصار کرتی ہیں جو مہنگائی کو بڑھا سکتی ہیں کیونکہ کاروباری ادارے اضافی اخراجات صارفین پر منتقل کر سکتے ہیں۔ خاص طور پر تھوک و پرچون کے شعبے میں ٹیکس جمع کرنا مشکل ہوگا کیونکہ وہاں دستاویزی معیشت کمزور ہے، جس سے ریونیو کی کمی اور بجٹ خسارہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجٹ کی کامیابی کا انحصار حکومت کی مالیاتی اصلاحات پر عمل درآمد اور عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون پر ہوگا۔
Average Rating