
امریکا کے ساتھ معاہدے کی بھارتی امیدیں زمین بوس
واشنگٹن: امریکا کے ساتھ معاہدے کی بھارتی امیدیں زمین بوس ہو گئیں۔
بھارت کو اپنی خارجہ تعلقات میں برسوں کی سب سے بڑی ناکامی کا سامنا ہے، جو تقریباً دو دہائیوں میں ہونے والی پیش رفت کو پلٹ سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جانب سے بھارتی برآمدات پر حیران کن 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے سے قبل دہلی کا ماحول پُرسکون تھا۔ ایک موقع پر بھارتی حکام نے مبینہ طور پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکا کی برآمدات پر بھارت کا ممکنہ ٹیرف محض 15 فیصد تک ہو سکتا ہے۔
بھارتی رہنماؤں اور امریکا کے ساتھ بھارت کے ابھرتے تعلقات پر نظر رکھنے والے مبصرین دونوں کے لیے ہی ایک دھچکا تھا۔ یہ بنیادی طور پر بھارت کی خارجہ پالیسی کے فیصلوں خاص طور پر روس سے تیل کی درآمد پر سزا تھی۔ امریکا کی جانب سے ممکنہ سزا کے واضح اشاروں کے باوجود بھارت نے روسی تیل کی درآمد بند کرنے سے انکار کر دیا۔
امریکا کے لیے روس کو تیل کی برآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی سے محروم کرنا اہم ہے تاکہ روس کو اپنی تیل کی آمدنی کو یوکرین میں جنگ کے لیے استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔ امریکی دباؤ کے باوجود یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان یہ تعطل جلد ختم ہو گا۔
بھارت کو روس سے رعایتی نرخوں پر تیل ملنے کے علاوہ دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات 60 برس سے زیادہ عرصے میں قائم ہوئے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر کوئی بھارتی رہنما ا مریکا سے تصادم ختم کرنے کے لیے یہ تعلقات توڑنا چاہے، تو بھی وہ ایسا آسانی سے نہیں کر سکے گا۔
بھارت اور روس کے تعلقات کا ایک اہم پہلو قریبی فوجی تعاون بھی ہے۔ مغربی دنیا سے بڑے پیمانے پر ہتھیار خریدنے سے پہلے بھارت کا زیادہ تر انحصار روسی اسلحے کی خریداری پر تھا۔
پاکستان کی جانب سے چین سے جدید ایف سی-31 لڑاکا طیارے خریدنے کی تیاری کی حالیہ خبروں کے بعد بھارت نے مبینہ طور پر جدید روسی طیارے خریدنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
تاہم مئی میں ہونے والے پاک بھارت تنازع میں بھارتی فضائیہ کی کارکردگی میں موجود خامیوں نے بھارتی پائلٹوں کی تربیت کے معیار پر کئی سوالات اٹھا دیے۔ مئی میں چار روزہ جنگ کے دوران بھارت کو تین فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے اور تین سے چار روسی طیارے کھونے پڑے جبکہ پاکستان اس تنازع سے کسی بھی لڑاکا طیارے کے تصدیق شدہ نقصان کے بغیر نکلا۔
بھارت کو دی جانے والی امریکی سزا پاکستان کے لیے بھی نئے مواقع پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر ا مریکا کو ٹیکسٹائل اور چاول کی برآمدات میں۔ اس کے علاوہ پاکستان چمڑے کی مصنوعات اور اسٹیل کے سامان جیسی دیگر اہم برآمدی اشیا کا بھی ماخذ ہے اور ا مریکا کی منڈی میں اس کا حصہ بڑھنے کے امکانات ہیں۔
Average Rating